کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

خط ۲٬۳۰۸: خط ۲٬۳۰۸:
قاراطینہ سے ہجرت سے قبل ان کا خاندان ایک غیر سیاسی خاندان تھا۔ حالانکہ اس زمانے میں اس علاقے میں بہت ہی فلسطینیوں اور لبنانی سیاسی پارٹیاں سرگرم تھیں۔ بصوریہ میں قیام کے دوران انہوں نے الامل میں شرکت کرلی۔ الامل میں شرکت کا فیصلہ ایک فطری عمل تھا کیونکا وہ امام موسی صدر کی شخصیت سے بڑے متاثر تھے۔ 15 سالہ لڑکا جلد ہی الامل میں اہم مقام حاصل کر گیا۔ انہیں تنظیم نے ان کے گاؤں کا نمائندہ منتخب کرلیا۔
قاراطینہ سے ہجرت سے قبل ان کا خاندان ایک غیر سیاسی خاندان تھا۔ حالانکہ اس زمانے میں اس علاقے میں بہت ہی فلسطینیوں اور لبنانی سیاسی پارٹیاں سرگرم تھیں۔ بصوریہ میں قیام کے دوران انہوں نے الامل میں شرکت کرلی۔ الامل میں شرکت کا فیصلہ ایک فطری عمل تھا کیونکا وہ امام موسی صدر کی شخصیت سے بڑے متاثر تھے۔ 15 سالہ لڑکا جلد ہی الامل میں اہم مقام حاصل کر گیا۔ انہیں تنظیم نے ان کے گاؤں کا نمائندہ منتخب کرلیا۔
== حوزہ علمیہ نجف میں ==
== حوزہ علمیہ نجف میں ==
صور کی مسجد میں ان کی سید محمد الغاراوی سے ملاقات ہوئی جو اس زمانے میں مسجد سے ملحقہ مدرسے کے سرابراہ تھے۔ انہوں نے الغاراوی سے عراق کے شہر نجف میں واقع ممتاز مذہبی تعلیم کے ادارے اہواز میں قرآنی تعلیمات کے حصول کے لیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اہواز کے مدرسے کی خوبی یہ ہے کہ وہاں ہر طالب علم کو اپنی مرضی کے مطابق استاد کے انتخاب کا حق حاصل ہوتا ہے۔ الغاراوی ممتاز عراقی مذہبی راہنما سید محمد باقر الصدر کے دوست تھے۔ انہوں نے نو عمر طالب علم کو ان کے نام کا ایک سفارش خط دیا۔ وہ بذریعہ ہوائی جہاز بغداد اور وہاں سے بس میں بیٹھ کر نجف پہنچے جب وہ نجف پنہچے تو ان کے پاس روٹی کھانے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اس اجنبی شہر میں اللہ کے سوا کسی کی مدد حاصل نہ تھی۔ حسن نصر اللہ کے بقول اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے جو انکساری اور پاکپازی کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ پانی کےساتھ روٹی کھاتے اور مسجد کی صف پر رات کو سوتے۔ اہواز پہنچنے پر لبنانی شہریوں سے ملاقات کی اور سید محمد باقر الصدر تک خط پہنچانے کے طریقے کے بارے میں دریافت کرنا شروع کیا۔ ان کے ہم وطنوں نے مشورہ دیا کہ سید عباس موسوی واحد شخصیت ہیں جو سفارشی خط سید صدر تک پہنچا سکتے ہیں۔ انہون نے موسوی سے ملاقات کا فیصلہ کرلیا۔ پہلی نظو
صور کی مسجد میں ان کی سید محمد الغاراوی سے ملاقات ہوئی جو اس زمانے میں مسجد سے ملحقہ مدرسے کے سرابراہ تھے۔ انہوں نے الغاراوی سے عراق کے شہر نجف میں واقع ممتاز مذہبی تعلیم کے ادارے اہواز میں قرآنی تعلیمات کے حصول کے لیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اہواز کے مدرسے کی خوبی یہ ہے کہ وہاں ہر طالب علم کو اپنی مرضی کے مطابق استاد کے انتخاب کا حق حاصل ہوتا ہے۔ الغاراوی ممتاز عراقی مذہبی راہنما سید محمد باقر الصدر کے دوست تھے۔ انہوں نے نو عمر طالب علم کو ان کے نام کا ایک سفارش خط دیا۔ وہ بذریعہ ہوائی جہاز بغداد اور وہاں سے بس میں بیٹھ کر نجف پہنچے جب وہ نجف پنہچے تو ان کے پاس روٹی کھانے کے لیے پیسے نہیں تھے۔  
 
اس اجنبی شہر میں اللہ کے سوا کسی کی مدد حاصل نہ تھی۔ حسن نصر اللہ کے بقول اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے جو انکساری اور پاکپازی کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ پانی کےساتھ روٹی کھاتے اور مسجد کی صف پر رات کو سوتے۔ اہواز پہنچنے پر لبنانی شہریوں سے ملاقات کی اور سید محمد باقر الصدر تک خط پہنچانے کے طریقے کے بارے میں دریافت کرنا شروع کیا۔ ان کے ہم وطنوں نے مشورہ دیا کہ سید عباس موسوی واحد شخصیت ہیں جو سفارشی خط سید صدر تک پہنچا سکتے ہیں۔ انہون نے موسوی سے ملاقات کا فیصلہ کرلیا۔ پہلی نظر میں گہری رنگت کے حامل موسوی انہیں عراقی لگے۔ انہوں نے نہایت کلاسیک عربی زبان میں ان سے گفتگو شروع کی۔ موسوی کو  جلد اندازہ ہو گیا کہ نوارد شاگرد انہیں عراقی تصور کر رہا ہے۔ انہوں نے سید حسن کو کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ لبنانی ہیں۔ نصر اللہ کی خواہش پر سید باقر الصدر نے موسوی کو ان کا استاد مقرر کیا۔ سید محمد الغاراوی کے سفارشی خط دیکھنے کے بعد شہید صدر نے ان سے پوچھا کہ ان کے پاس ضروریات زندگی کے لیے پیسے ہیں؟ حسن نصر اللہ نے جواب دیا کہ ان کے پاس ایک پیسہ بھی نہیں ہے۔ نصر اللہ کا جواب سن کر شہید صدر نے موسوی کو ہدایت کی انہیں رہنے کے لیے کمرہ مہیا کیا جائے اور ان کا خیال رکھا جائے۔ پھر سید باقر الصدر نے کپڑے اور کتابیں خریدنے کے لیے انہیں پیسے دئیے اور ان کی ضروریات زںدگی کے لیے وظیفہ مقرر کر دیا۔
== جید علماء سے ملاقاتیں ==
حسن نصر اللہ نے جید علماء اور سیاسی شخصیت سے ملاقاتیں کیں، ان میں روح اللہ خمینی جیسی عہد ساز شخصیت بھی شامل ہے۔ نجف میں قیام کے دوران مقتدی الصدر کے والد سید صادق الصدر سے بھی ملاقات ہوئی جو ان کے استاد تھے۔ اس زمانے میں ان کی ملاقات آیت اللہ سید علی سیستانی سے بھی ہوئی۔
== شادی ==
انہوں نے 1979ء میں شادی کی، ان کی بیوی کی ننھیالی عزیزہ ہیں، ان کے چار بیٹے اور ایک بیٹی ہے، بڑے  بیٹے ہادی نے 1997ء میں جنوب لبنان میں یہودیوں سے  ایک جھڑپ میں جام شہادت نوش کیا۔
== عراق سے ملک بدر ==
1978ء میں عراقی حکومت نے عراق میں تعلیم حاصل سینکڑوں لبنانی طلباء اور اساتذہ کو ملک بدر کردیا، ان میں نصر اللہ اور عباس موسوی بھی شام تھے۔ موسوی نے لبنان میں ایک دینی مدرسہ قائم کیا۔ نصر اللہ نے اس مدرسے سے تعلیم حاصل کی اور یہاں استاد بھی رہے۔ حوزہ علمیہ نجف میں 2 سالہ قیام نے نصر اللہ کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔
== اسرائیل کے مسلح جد و جہد کا آغاز ==
1982ء میں اسرائیل کے لبنان پر حملے کے خلاف مسلح جد
confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش