کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

خط ۳۳: خط ۳۳:


(1) جو مسلمان کسی نبی ، ولی کے مزار سے رخصت ہوتے وقت ادب کے لئے آئے
(1) جو مسلمان کسی نبی ، ولی کے مزار سے رخصت ہوتے وقت ادب کے لئے آئے
(۷) جو مسلمان کسی ولی ، نبی کی قبر کو چوم لے وہ مشرک ہے۔
(۸) جو مسلمان کسی ولی ، نبی کی قبر کو مور چھل جھلے وہ مشرک ہے۔
(۹) جو مسلمان کسی ولی ، نبی کی قبر پر شامیانہ کھڑا کرے وہ مشرک ہے۔
(۱۰) جو مسلمان کسی نبی ، ولی کی چوکھٹ کو بوسہ دے وہ مشرک ہے۔
(11) جو مسلمان کسی بنی ، ولی کی قبر پر ہاتھ باندھ کر کچھ عرض کرے وہ مشرک ہے۔
(۱۲) جو مسلمان کسی بنی ، ولی کی قبر پر کسی طرح کی مراد مانگے وہ مشرک ہے۔
( ۱۳) جو مسلمان کسی ولی ، نبی کی قبر کی خدمت کے لئے مجاور بن کر رہے وہ مشرک ہے۔
(۱۴) جو مسلمان کسی ولی، نبی کے مزار کے ارد گرد کے جنگل کا ادب کرے وہ مشرک ہے۔
مولوی اشرف علی تھانوی بہشتی زیور حصہ اول ص ۶ - ۴۵ پر مندرجہ ذیل لکھا ہوا ہے ۔
(1) کسی کو ڈور سے پکارنا اور یہ سمجھنا کہ اس کو خبر ہو گئی ۔ کسی سے مرادیں مانگنا کسی کے سامنے جھکنا سہرا باندھنا علی بخش، حسین بخش ، عبدالنبی و غیر ہ نام رکھنا شرک ہے۔
(۲) جو مسلمان کسی کے سامنے جھک گیا وہ مشرک ہے۔ (۳) جس مسلمان نے کسی سے مراد مانگی وہ مشرک ہے۔
اہل حدیث پر ہیز گار مسلمان ہیں وہ سنیوں کی مرتب کردہ احادیث کی چھ کتب (صحاح ستہ ) کو قبول اور بعد کی شرعوں کو مستر د کرتے ہیں۔ اہل حدیث حدیث کی
کتابوں کو تین درجوں سے مانتے ہیں۔ اعلی درجے کی تین حدیث کی کتابیں بخاری ،
مسلم، موطا امام مالک، درمیانے درجے میں ترندی، ابوداؤد، نسائی، اور مسند احمد وغیرہ تیسرے درجے میں طحاوی ، طبرانی بیہقی وغیرہ کتا بیں ہیں۔ (اصلی اہلسنت ص ۲۸)
اہل حدیث آزادی ضمیر اور اجتہاد کے حامی ہیں وہ خُدا کی وحدانیت پر زور


پاؤں چلے وہ مشرک ہے۔
پاؤں چلے وہ مشرک ہے۔
دیتے ہیں۔ اللہ کی الوہیت پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ معبود برحق ہے اور اس کے علاوہ سارے معبود باطل ہیں اسماء وصفات اسماء حسنی عالی مرتبہ صفات ہیں۔ اللہ تعالے اپنی مخلوقات کے ساتھ زمین پر موجود ہے کا عقیدہ رکھنے والے کو گمراہ سجھتے ہیں کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کو نا مناسب اور بری صفات سے متصف کیا ہے۔
مسلمانوں سے جب پوچھا جائے اللہ کہاں ہے تو اکثر لوگ جواب دیتے ہیں اللہ ہر جگہ ہے یاد رکھئے یہ عقیدہ مسلمانوں کا نہیں۔ جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ ہر جگہ ہے وہ ہرگز مسلمان نہیں بلکہ مشرک ہیں ۔ قرآن حدیث یہ بتاتے ہیں کہ اللہ آسمانوں کے اوپر یعنی عرش پر ہے البتہ اللہ کا علم و قدرت ہر زمان و مکاں اور
ہر شے کو محیط ہے۔
اہل حدیث حضور کی برزخی حیات کے قائل ہیں دنیوی حیات کے قائل نہیں۔ دنیا میں آپ خود زندہ نہیں بلکہ آپ کی نبوت زندہ ہے برزخ میں اللہ کے ہاں آپ خود زندہ ہیں ۔ حیات کے متعلق اہل حدیث کا عقیدہ ہے کہ حضور صرف سلام سننے کے لئے کیا حیات ہیں یہ حیات کیسی کہ اُن کے عاشق اُن کی آنکھوں کے سامنے شرک و بدعت کریں اور وہ چپ پڑے اُن کو گمراہ ہوتے دیکھتے رہیں اور سلام سنتے رہیں ۔ آپ سلام سننے کے لئے دنیا میں نہیں آئے تھے بلکہ شرک و بدعت کو مٹانے
اور دین سیکھانے کے لئے آئے تھے۔
اہل حدیث اماموں اور اولیاء کے احترام کو بھی تو حید کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں اور کسی بھی پیغمبر بزرگ یا ولی کے توسط سے دُعا مانگنے کے خلاف ہیں۔ دُعا کسی انسان کے واسطہ کی محتاج نہیں بلکہ دُعا براہ راست اللہ تعالی سے مانگی جائے ۔ اللہ تعالی کے
علاوہ کسی دوسرے کی عبادت کرنا شرک اکبر کہلاتا ہے ۔ مثلاً غیر اللہ کو پکارنا مردوں سے فریاد کرتا مدد مانگنا یا ان لوگوں سے مدد مانگتا جو ہیں تو زندہ لیکن موقع پر موجود نہیں (سورۃ یونس ۱۰۶/۱۰) اور اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو مت پکا رو جو تمہیں نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے اور نہ نقصان اگر تم ایسا کرو گے تو ظالموں (مشرکوں ) میں
سے ہو گے۔ اہل حدیث کے مطابق درگاہوں پر حاضری دینا جائز نہیں صرف بیت اللہ
شریف کے علاوہ کسی درگاہ کا طواف جائز نہیں ہے۔
اہل حدیث کے نزدیک تمباکو نوشی اور تسبیح ٹھیک نہیں ہے۔ انہیں امید ہے کہ
امام مہدی کے ظہور پر دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اہل حدیث کے مطابق ایسا شخص مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جوان واجب الاحترام شخصیات کو گالی دے جو عشرہ مبشرہ میں سے ہے۔ سیاسی لحاظ سے ان کی سب سے اہم
اور قابل مذمت رائے یہ ہے کہ تمام کافروں کے خلاف جہاد کرنا چاہئے ۔ تعریف قیاس: فقہ کا چوتھا ماخذ قیاس ہے جب دو چیزوں میں علت ایک ہی ہو تو ایک کا حکم شرع میں معلوم ہونے کی صورت میں دوسری کو بھی پہلی سے ملا دینے کا نام قیاس ہے۔ جن باتوں میں کتاب وسنت خاموش ہوں اور اجماع بھی موجود نہ ہو ان میں قیاس کے بغیر چارہ نہیں حنفیوں کے ہاں قیاس کے متعلق اس میں وسعت ۔ ہے مگر اہل حدیث کے نزدیک شدت ہے امام احمد بن حنبل نے حدیث ضعیف کو قیاس پر ترجیح دی ہے۔ شیعہ زیدیہ کے ہاں قیاس مقبول ہے اہل سنت میں ظاہر یہ اور شیعہ امامیہ کے
نزد یک قیاس کی کوئی اصل نہیں۔314
ایک ایسے گروہ کا مسلک ہے جو فقہاء کے چار مکتبوں میں سے نہ تو بنیادی اصولوں کو اور نہ قانون کی باریکیوں کو تسلیم کرتا ہے اور نہ دینی اصولوں میں حنبلیوں اشعریوں یا ماتریدیوں کے نقطہ نظر کو مانتا ہے بلکہ صرف قرآن کے احکام اور نبی کریم کے قول فعل ( حدیث وسنت کا خود کو پابند سمجھتے ہیں ) اور صرف حضور کی پیروی کرتے ہیں انہی کو اپنا امام و بادی اور پیرو مرشد سمجھتے ہیں ان کے سوا کسی اور کی طرف منسوب نہیں ہوتے ۔ لفظ وہابی : لفظ وہابی کے لفظی معنی وہاب والا یا بندہ خدا ہیں مگر دو معنے اس کے بُرے ہیں ایک معنی کو تو مذہبی محاورے میں بُرا سمجھا جاتا ہے اور دوسرے معنے کو پیٹیکل اصطلاح میں بُرا سمجھتے ہیں یہ لوگ اس لقب وہابی سے کمال نفرت رکھتے ہیں اور ان کو وہابی کہنا بر الگتا ہے یہ اپنے آپ کو محمدی بھی کہتے ہیں۔
نام کتب
(1) جا الحق مفتی احمد یار خان نعیمی، مکتبہ اسلامیہ غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور ۔
(۲) مذاہب اسلام مولوی محمد حجم اغنی، ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور۔
(۳) فقہ واصول فقہ، میاں منظور احمد علمی کتاب خانہ کبیر سٹریٹ لاہور ۔
(۴) ۷۳ فرقے ، موسیٰ خان جلائر کی فکشن ہاؤس مزنگ روڈلاہور ۔
(۵) ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، مترجم یاسر جواد ، ٹاک ہوم مزنگ روڈ لاہور ۔
(۷) عقائد وهابیه محمد ضیا اللہ قادری، قادری کتب خانہ تحصیل بازار سیالکوٹ ۔
(۸) سوانح حیات ، امام احمد علامہ بدرالدین افضل نو را اکیڈمی چک ساده شریف گجرات۔
(۹) اصلی اہل سنت، حافظ محمد عبد اللہ مکتبہ اسلامی لاہوری عبدالله،
(۱۰) حسن عقیده محمد طاہر نقاش دار الا بلاغ پلیٹر اینڈ کی ستر ھی بیوٹرز لاہور ۔ (11) مقام حدیث اور اصلی اہل سنت، پروفیسر اشفاق ظفر لودھی ناشر دار الاندس ۔
(۱۲) عقیدہ اہل سنت و الجماعت ، الشیخ محمد بن صالح ، ناشر دار الاندس
علماء اہل حدیث کے مسلک کے متعلق نواب صدیق حسن خان کا بیان ہے کہ یہ
{{جعبه اطلاعات شخصیت
{{جعبه اطلاعات شخصیت
| عنوان = سید محمد دهلوی
| عنوان = سید محمد دهلوی
confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش