کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

خط ۱۱: خط ۱۱:
عرب تین براعظموں یعنی ایشیا ، یورپ اور افریقہ میں مرکز کے طور پر ہے۔ تین طرف سے سمندر سے گھرا ہوا ہے مشرق میں خلیج فارس اور بحر عمان، جنوب میں بحر ہند مغرب میں بحر احمر، عرب خشکی اور تری دونوں راستوں سے دنیا کو اپنے دائیں اور بائیں ملا کر ایک کر رہا ہے۔
عرب تین براعظموں یعنی ایشیا ، یورپ اور افریقہ میں مرکز کے طور پر ہے۔ تین طرف سے سمندر سے گھرا ہوا ہے مشرق میں خلیج فارس اور بحر عمان، جنوب میں بحر ہند مغرب میں بحر احمر، عرب خشکی اور تری دونوں راستوں سے دنیا کو اپنے دائیں اور بائیں ملا کر ایک کر رہا ہے۔
== عرب کی پیمائش ==
== عرب کی پیمائش ==
عرب کی پیمائش حقیقی طور سے نہیں ہوئی عرب ہندوستان سے بڑا ہے اور ملک جرمن اور فرانس سے چار گنا بڑا۔ طول تقریباً چودہ سو میل اور عرض ب میں زیادہ اور شمال میں کم ہوتا گیا مجموعی رقبہ تقریبا بارہ لاکھ مربع میل ہے۔ عرب کا بڑا حصہ ریگستانی ہے شمالی حد میں شام اور عرب کے درمیان ریگستان ہے جس کو بار یہ شام یا بادیہ عرب کہا جاتا ہے۔ جنوبی حد میں عمان اور یمامہ کے درمیان ایک وسیع صحرا ہے جس کو الدھنا یا ربع الخالی کہا جاتا ہے عرب کا سب سے بڑا اور
عرب کی پیمائش حقیقی طور سے نہیں ہوئی عرب ہندوستان سے بڑا ہے اور ملک جرمن اور فرانس سے چار گنا بڑا۔ طول تقریباً چودہ سو میل اور عرض میں زیادہ اور شمال میں کم ہوتا گیا مجموعی رقبہ تقریبا بارہ لاکھ مربع میل ہے۔ عرب کا بڑا حصہ ریگستانی ہے شمالی حد میں شام اور عرب کے درمیان ریگستان ہے جس کو بادیہ شام یا بادیہ عرب کہا جاتا ہے۔ جنوبی حد میں عمان اور یمامہ کے درمیان ایک وسیع صحرا ہے جس کو الدھنا یا ربع الخالی کہا جاتا ہے عرب کا سب سے بڑا اور طویل سلسلہ پہاڑ جبل السراۃ ہے جو جنوب میں یمن سے شروع ہو کر شمال میں شام تیک پھیلا ہوا ہے۔ اس کی اونچائی آٹھ ہزارفٹ ہے حجاز کا سب سے بڑا پہاڑ جبل الہدی طائف کا جبل الکر ا، نجد کا جبل عارض وطریق ہے۔ عرب میں کوئی دریا نہیں ہے پہاڑوں سے چشمے جاری رہتے ہیں کبھی کبھی یہ چشمے پھیل کر دُور دُور تک ایک مصنوعی دریا بن جاتے ہیں پھر ریگستان میں جذب ہو جاتے ہیں۔ یا سمندروں میں گر جاتے ہیں جو حصے سمندر کے نزدیک ہیں سرسبز و شاداب اور زرخیز ہیں عمان نجد یمن کا صوبہ بہت زرخیز ہے۔
== عرب کی پیداوار ==
عرب کی پیداوار زیادہ تر کھجور اور سیب ہیں۔
== عربوں کے پیشے ==
عربوں کے پیشے تجارت ، زراعت اور گلہ بانی تھے۔
== نجد ==
وسط عرب میں ایک سرسبز و شاداب زرخیز اور بلند قطعہ ہے تین طرف صحراؤں پہ محیط ہے۔ نجد کے عربی گھوڑے اور اونٹ بہت مشہور ہیں ہر قسم کے میوے پیدا ہوتے ہیں۔
== احقاف ==
یہاں پر کبھی عاد کی زبردست قوم آباد تھی جس کی تباہی کا ذکر قرآن میں ہے۔
== حجاز ==
حجاز مستطیل ہے اور بحر احمر کے ساحل کے پاس ہے حجاز پہاڑی علاقہ ہے جس میں مکہ، مدینہ اور طائف کے مشہور شہر آباد ہیں۔ اس کی دو بڑی بندرگا ہیں ہیں:
* جدہ جہاں سے مکہ معظمہ کو جاتے ہیں۔
* ینبوع جہاں سے مدینہ منورہ کو جاتے ہیں۔
== مکہ ==
حجاز مکہ کا دارالخلافہ ہے یہ ایک بے آب و گیاہ وادی میں واقع ہے اس کے  چاروں طرف خشک پہاڑیاں ہیں اس آبادی کی ابتدا حضرت اسماعیل کے زمانہ سے ہوئی تھی اسی شہر میں حضور پیدا ہوئے اس شہر میں خانہ کعبہ ہے جس کے معمار حضرت ابراہیم تھے یہی وہ پہلا اسلام کا چشمہ ہے۔
== مدینہ ==
مدینہ کا پرانا نام یثراب  ہے جب حضرت محمد ﷺ یہاں آئے تو اس کا نام مدینہ پڑ گیا۔
== طائف ==
حجاز کی جنت ہے بہت زرخیز علاقہ ہے یہ مکہ معظمہ سے مشرق کی طرف واقع ہے۔
== قدیم تاریخ ==
عرب لسانی اعتبار سے سامی ہیں مورخین نے انہیں تین طبقات پر تقسیم کیا ہے۔
(۱) عرب با نده (۲) عرب عاربه (۳) عرب مستعربه
== عرب بائدہ ==
یہ وہ قدیم طبقہ ہے جو تاریخی دور سے ہزاروں سال پہلے مٹ چکا تھا عاد و ثمود کی قومیں اسی طبقہ سے تھیں۔ اشعار عرب اور بعض الہامی صحیفوں کے
علاوہ کسی تاریخ سے ان کے حالات کا پتہ نہیں چلتا ۔
== عرب عاربہ ==
یہ طبقہ قحطانی کہلاتے ہیں تاریخ موجود ہے یہ لوگ یمن کے آس پاس آباد تھے۔ یہی لوگ عرب کے اصلی باشندے ہیں اور عرب کی قدیم تاریخ ان ہی سے وابستہ ہے عرب میں ان کی بڑی بڑی اور ترقی یافتہ حکومتیں تھیں ۔ ان کے عظیم الشان محلات کے کھنڈرات اب تک عرب میں پائے جاتے ہیں جو ان کے
نیاوی جاہ و جلال کے شاہد ہیں۔
== عرب مستعربه ==
یہ طبقہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے ظاہر ہوا ہے ظہور اسلام کے وقت یہی دو طبقے عرب میں تھے اسلام کی ابتدا ان ہی  وابستہ ہے۔
عرب کی دینی تاریخ کا آغاز حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوتا ہے حضرت ہاجرہ کے شکم سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے حضرت سارہ نے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پہلی بیوی تھیں مجبور کیا کہ حضرت ابراہیم دونوں کو ان کی نگاہ سے دور کر دے اس لئے حضرت ابراہیم نے حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لے جا کر عرب میں آباد کیا ۔ حضرت ابراہیم نے حضرت اسماعیل کے لئے مکہ میں خدائے واحد کی پرستش کے لیئے بے چھت کا ایک چھوٹا سا گھر بنایا اور حضرت اسماعیل کو اس کا متولی بنا کر اس گھر کی آبادی و مرکزیت اور نسل اسماعیل کی برومندی کے لئے خُدا سے دُعا کی اسلام کے مطابق روئے زمین پر یہ پہلا گھر تھا جو خالص خدائے واحد کی عبادت کے لئے بنایا گیا۔
جہرم  کا قبیلہ مکہ میں آکر آباد ہوا حضرت ابراہیم کی زندگی ہی میں کعبہ کو عرب میں مرکزیت حاصل ہو گئی تھی۔
== آل اسماعیل ==
حضرت اسماعیل نے قبیلہ کے سردار مضماض جرہمی کی لڑکی سے شادی کی اس سے بارہ اولادیں ہوئیں ان میں سے نابت وقیدار کی نسل نے بڑا دنیاوی جاہ و جلال حاصل کیا ۔ حضرت اسماعیل کے بعد کعبہ کی تولیت کا منصب ان کے لڑکے ثابت کے حصہ میں آیا آل اسماعیل میں نسل در نسل کے بعد یہ منصب عدنان تک پہنچا۔ یہ بڑا تاریخی شخص تھا آنحضرت اور اکثر صحابہ کا سلسلہ نسب ان سے ہوتا ہے عدنان کی اولاد بہت پھلی پھولی ان کا خاص پیشہ تجارت تھا۔
== خاندان قریش ==
عدنان کی نسل سے خاندان قریش کی بنیاد پڑی اس نسبت سے اس کی نسل قریشی کہلاتی ہے۔ قریش کی پانچویں پشت میں ایک تاریخی شخص قصی پیدا ہوا ۔ قریش کی اجتماعی اور سیاسی زندگی کا آغاز اس نامور شخص سے ہوتا ہے قصی کا  باپ بچپن ہی میں مر گیا تھا اور قصی کی ماں نے قبیلہ بنی عذرہ میں دوسری شادی کر لی تھی۔ اس لئے قصی کا بچپن بی عذرہ میں گذرا قصی بچپن ہی سے نہایت حوصلہ مند عاقل و فرزانہ اور امارت پسند تھا قصی کی چھ اولا دیں تھیں ۔
(۱) عبددار (۲) عبد مناف (۳) عبدالعزی (۴) عبد (۵) تخحر (۶) برہ  قصی کے مرتے وقت قصی نے حرم کے تمام منصب عبددار کو دیے اور قریش کی سعادت عبد مناف نے حاصل کی ۔ عبد مناف کے چھ لڑکے تھے ان میں ہاشم جو رسول اللہ کے دادا سب سے زیادہ با اثر تھے ۔
== بنی ہاشم کی خدمات ==
کعبہ کے متولیوں میں قصی کے بعد ہاشم بڑے رتبہ کے آدمی تھے انہوں نے اپنے زمانہ میں خاندان قریش کی بڑی عظمت قائم کی ۔ قریش کا آبائی پیشہ تجارت تھا حجاج کو بڑی فیاضی اور سیر چشمی سے کھانا کھلاتے تھے۔ اُنہوں نے مدینہ کے خاندان بنی نجار میں شادی کی لیکن شادی کے بعد شام جاتے ہوئے انتقال کر گئے بیوہ سے ایک فرزند تولد ہوا جس کا نام شیبہ رکھا گیا۔ ان کے بھائی مطلب کو خبر ہوئی تو وہ مدینہ جا کر یتیم بچے کو لے آئے اور اپنی آغوش شفقت میں ان کی پرورش
 
کی ان کی پرورش کی وجہ سے شیبہ کا نام عبد المطلب یعنی مطلب کا غلام پڑ گیا۔ حضرت عبد المطلب: حضرت عبدالمطلب مسن شعور کو پہنچنے کے بعد باپ کی جگہ نے منت مانی تھی کہ اگر وہ اپنی زن ا میں اپنے دس لڑکوں کو جو ان دیکھ لیں گے تو اُن میں سے ایک لڑکا خدا کی راہ میں قربان کریں گے ۔ جب اُن کی آرزو پوری ہوئی تو منت اُتارنے کے لیئے دسوں لڑکوں کو لے کر کعبہ گئے حضرت عبداللہ کے نام جو تمام اولاد میں سے زیادہ محبوب
'''آیت اللہ  سید محمد باقر رضویؒ باقر العلوم'''
'''آیت اللہ  سید محمد باقر رضویؒ باقر العلوم'''
'''حالات  زندگی'''
'''حالات  زندگی'''
آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد باقر رضوی حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے روز ولادت 7 صفر المظفر 1286 ہجری کو وزیر گنج لکھنو میں پیدا ہوئے۔ دادیہال اور نانیہال دونوں اعتبار سے آپ کا تعلق بر صغیر بلکہ عالم تشیع کے مشہور و معروف دینی اور علمی خانوادہ سے ہے۔ آپ کے دادا آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ، والد ماجد فقیہ احسن نادرۃ الزمن آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو رحمۃ اللہ علیہ تھے اور آپ کے نانا آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی غفران مآب رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے جنت مآب آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد تقی  قوی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ سرکار باقرالعلوم رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔ اسکے بعد فقہ و اصول کی مقدماتی تعلیم فقیہ اعظم مفتی سید محمد عباس موسوی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردان رشید محقق کامل مولانا شیخ تفضل حسین طاب ثراہ فتح پوری اور عالم جلیل مولانا سید حیدر علی طاب ثراہ سے حاصل کی اور اپنے والد ماجد کے درس میں شامل ہوئے اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ جیسا کہ آپ کے والد ماجد نے بعض اکابرین سے فرمایا تھا کہ “الحمد للہ سید محمد باقر سلمہ درجہ اجتہاد پر فائز ہیں۔” درجہ اجتہاد پر فائز ہونے اور اکثر اسلامی علوم عربی ادب، فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، حدیث، تفسیر اور درایت میں کامل تسلط کے باوجود جب تک نجف اشرف جا کر باب مدینۃ العلم کی بارگاہ میں کسب فیض نہیں کیا تب تک کسی کو اپنی تقلید کی اجازت نہیں دی۔1302 ہجری میں اپنے والد ماجد کے ہمراہ نجف اشرف تشریف لے گئے لیکن عام طلاب کے برخلاف اپنی علمی استعداد کے سبب ابتدائی دروس کے بجائے  رس خارج میں شرکت کی <ref>مولانا سید علی ہاشم عابدی، آیت اللہ علامہ سید محمد باقر رضویؒ باقر العلوم</ref>۔
آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد باقر رضوی حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے روز ولادت 7 صفر المظفر 1286 ہجری کو وزیر گنج لکھنو میں پیدا ہوئے۔ دادیہال اور نانیہال دونوں اعتبار سے آپ کا تعلق بر صغیر بلکہ عالم تشیع کے مشہور و معروف دینی اور علمی خانوادہ سے ہے۔ آپ کے دادا آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ، والد ماجد فقیہ احسن نادرۃ الزمن آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو رحمۃ اللہ علیہ تھے اور آپ کے نانا آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی غفران مآب رحمۃ اللہ علیہ کے پوتے جنت مآب آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد تقی  قوی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ سرکار باقرالعلوم رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی۔ اسکے بعد فقہ و اصول کی مقدماتی تعلیم فقیہ اعظم مفتی سید محمد عباس موسوی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردان رشید محقق کامل مولانا شیخ تفضل حسین طاب ثراہ فتح پوری اور عالم جلیل مولانا سید حیدر علی طاب ثراہ سے حاصل کی اور اپنے والد ماجد کے درس میں شامل ہوئے اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ جیسا کہ آپ کے والد ماجد نے بعض اکابرین سے فرمایا تھا کہ “الحمد للہ سید محمد باقر سلمہ درجہ اجتہاد پر فائز ہیں۔” درجہ اجتہاد پر فائز ہونے اور اکثر اسلامی علوم عربی ادب، فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، حدیث، تفسیر اور درایت میں کامل تسلط کے باوجود جب تک نجف اشرف جا کر باب مدینۃ العلم کی بارگاہ میں کسب فیض نہیں کیا تب تک کسی کو اپنی تقلید کی اجازت نہیں دی۔1302 ہجری میں اپنے والد ماجد کے ہمراہ نجف اشرف تشریف لے گئے لیکن عام طلاب کے برخلاف اپنی علمی استعداد کے سبب ابتدائی دروس کے بجائے  رس خارج میں شرکت کی <ref>مولانا سید علی ہاشم عابدی، آیت اللہ علامہ سید محمد باقر رضویؒ باقر العلوم</ref>۔
== اساتذہ ==
== اساتذہ ==
والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف آغا ابّو
والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف آغا ابّو
confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش