پرش به محتوا

کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

خط ۱٬۴۴۲: خط ۱٬۴۴۲:
==تعارف==
==تعارف==
جماعت اسلامی کے سابق امیر۔ مذہبی جماعتوں کے مرحوم اتحادمتحدہ مجلس عمل کے بانی سید ابوالاعلٰی مودودی اورمیاں طفیل محمد کے بعد قاضی حسین احمد جماعت اسلامی کے تیسرے منتخب امیر بنے۔ اور طویل عرصے بعد مارچ 2009ء میں امارت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوئے۔ ان کی جگہ سید منورحسن جماعت اسلامی کے چوتھے امیر منتخب ہوئے۔
جماعت اسلامی کے سابق امیر۔ مذہبی جماعتوں کے مرحوم اتحادمتحدہ مجلس عمل کے بانی سید ابوالاعلٰی مودودی اورمیاں طفیل محمد کے بعد قاضی حسین احمد جماعت اسلامی کے تیسرے منتخب امیر بنے۔ اور طویل عرصے بعد مارچ 2009ء میں امارت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوئے۔ ان کی جگہ سید منورحسن جماعت اسلامی کے چوتھے امیر منتخب ہوئے۔
==پیدائیش==
قاضی حسین احمد 1938 ء میں ضلع نوشہرہ (صوبہ خیبر پختونخوا) کے گاؤں زیارت کاکا صاحب میں پیدا ہوئے۔ والد مولانا قاضی محمد عبد الرب صاحب ایک ممتازعالم دین تھے اوراپنے علمی رسوخ اور سیاسی بصیرت کے باعث جمعیت علمائے ہند صوبہ سرحد کے صدرچُنے گئے تھے۔ قاضی صاحب اپنے دس بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر عتیق الرحمٰن اور مرحوم قاضی عطاء الرحمٰن اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل تھے۔ قاضی حسین احمد بھی ان کے ہمراہ جمعیت کی سرگرمیوں میں شریک ہونے لگے۔ لٹریچر کا مطالعہ کیا اور یوں جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے۔
==ابتدائی تعلیم اور عملی زندگی==
قاضی صاحب نے ابتدائی تعلیم گھر پر اپنے والد سے حاصل کی۔ پھر اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کے بعد پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کی۔ بعد ازتعلیم جہانزیب کالج سیدو شریف میں بحیثیت لیکچرارتعیناتی ہوئی اور وہاں تین برس تک پڑھاتے رہے۔ جماعتی سرگرمیوں اور اپنے فطری رحجان کے باعث ملازمت جاری نہ رکھ سکے اور پشاور میں اپنا کاروبار شروع کر دیا۔ جہاں سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر منتخب ہوئے۔
==سیاسی==
دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل رہنے کے بعد آپ 1970ء میں جماعت اسلامی کے رکن بنے،پھرجماعت اسلامی پشاورشہر اور ضلع پشاورکے علاوہ صوبہ سرحد کی امارت کی ذمہ داری بھی ادا کی گئی۔ 1978ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل بنے اور 1987ء میں جماعت اسلامی پاکستان امیر منتخب کر لیے گئے۔ تب سے وہ چارمرتبہ (1999ء،1994ء، 1992ء، 2004ء) امیرمنتخب ہو ئے۔
قاضی حسین احمد 1985ء میں چھ سال کے لیے سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے۔ 1992ء میں وہ دوبارہ سینیٹرمنتخب ہوئے،تاہم انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے سینٹ سے استعفا دے دیا۔ 2002 ء کے عام انتخابات میں قاضی صاحب دو حلقوں سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ نورانی صاحب کی وفات کے بعد تمام مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے یعنی متحدہ مجلس عمل کے صدر منتخب ہوئے۔ ایم ایم اے میں فضل رحمان کے برعکس قاضی صاحب کا نقطۂ نظر ہمیشہ سے سخت گیر رہا ہے۔ حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد استعفا کی بات بھی ان کی طرف سے ہوئی تھی۔ اور قاضی صاحب نے پارٹی قیادت پر کافی دباؤ بھی ڈالا لیکن جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ فضل الرحمان کے سامنے ان کی ایک نہ چل سکی۔ جولائی 2007ء میں لال مسجد واقعے کے بعد اسمبلی سے استعفا دینے کا اعلان کر دیا۔
3 نومبر کے ایمرجنسی کے بعد آپ کو اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا۔ 14 نومبر کو عمران خان کو پولیس کے حوالے کرنے کا واقعہ ہوا۔[4] دو ہی روز بعد حکومت نے قاضی صاحب اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی نظربندی ختم کر دی۔
==عائلی زندگی==
قاضی حسین احمد کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ جو والدہ سمیت جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں۔ قاضی صاحب منصورہ میں دو کمروں کے ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔ قاضی صاحب کو اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ اردو،انگریزی،عربی اور فارسی پر عبور حاصل تھا۔ وہ شاعرِ اسلام علامہ محمد اقبال کے بہت بڑے خوشہ چین تھے، انہیں فارسی و اردو میں ان کااکثر کلام زبانی یاد تھا اور وہ اپنی تقاریر و گفتگو میں اس سے استفادہ کرتے تھے۔
== وفات==
6 جنوری 2013ء کو دل کے عارضہ سے اسلام آباد میں انتقال ہوا، اُن کو ان کے آبائی علاقے نوشہرہ میں دفن کیا گیا۔<ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%82%D8%A7%D8%B6%DB%8C_%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86_%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF wikipedia.org]</ref>
confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش