پرش به محتوا

کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

بدون خلاصۀ ویرایش
بدون خلاصۀ ویرایش
بدون خلاصۀ ویرایش
خط ۱: خط ۱:
'''کلب صادق''' کلب صادق ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر،مفکر،مصلح، ماہر تعلیم اور مبلغ تھے۔وہ لکھنؤ، کے ایک انتہائی معزز شیعہ خاندان المعروف خاندان اجتہاد ۔آپ کے والد کلب حسین اپنے وقت کے مشہور عالم دین تھے۔مولانا کے بھائی مولانا کلب عابد بھی اسلامی اسکالر اور مبلغ تھے۔ان کے بیٹے مولانا کلب جوادہیں جو مولانا کلب صادق کے بھتیجے ہیں۔ آپ کو ہندو اور مسلمانوں، شیعوں اور سنیوں کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے داعی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
'''کلب صادق''' کلب صادق ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر،مفکر،مصلح، ماہر تعلیم اور مبلغ تھے۔وہ لکھنؤ، کے ایک انتہائی معزز شیعہ خاندان المعروف خاندان اجتہاد ۔آپ کے والد کلب حسین اپنے وقت کے مشہور عالم دین تھے۔مولانا کے بھائی مولانا کلب عابد بھی اسلامی اسکالر اور مبلغ تھے۔ان کے بیٹے مولانا کلب جوادہیں جو مولانا کلب صادق کے بھتیجے ہیں۔ آپ کو ہندو اور مسلمانوں، شیعوں اور سنیوں کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے داعی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
== سوانح عمری ==
کلب صادق 22 جون 1939ء میں لکھنؤ کے معروف اور علمی خانوادے، خاندان اجتہاد میں پیدا ہوئے۔ اس خاندان کو یہ شرف حاصل رہا ہے کہ اس نسل میں کئی ایک نوابغ اور علمی شخصیات پیدا ہوئیں۔ یہ خاندان سبزوار سے ہندوستان کے علاقے جائس میں آکر آباد ہوا۔ اسی خاندان کے بزرگ سید نصیرالدین کے سبب علاقے کا نام نصیر آباد پڑ گیا <ref>سید اسد عباس، ڈاکٹر کلب صادق خاندانی پس منظر اور سماجی خدمات، i[https://www.islamtimes.org/ur/article/901380 slamtimes.org]</ref>۔
== تعلیم ==
== تعلیم ==
آپ ۲۲؍جون 1939ء کو پیدا ہوئے تھےاپ کی ابتدائی تعلیم مشہور مدرسہ سلطان المدارس میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد وہ علی گڑھ چلے گئے اور وہاں انھوں نے عربی ادب میں پی․ایچ․ڈی․ کی۔ عربی کے علاوہ آپ کو اردو،فارسی،انگریزی اور ہندی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ اسلامی تعلیمات سے متعلق لکچر دینے کے لیے انھوں نے پوری دنیا کا سفر کیا ہے۔ان کے پرستاروں میں تمام مذاہب کے پیروکار شامل ہیں۔ آپ مسلمہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے کے باوجود تمام اسلامی فرقوں میں یکساں طور پر قابل احترام دیکھے جاتے ہیں اور بھارت کی سب سے بڑی سماجی و مذہبی تنظیم ’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ‘کے نائب صدر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔
آپ ۲۲؍جون 1939ء کو پیدا ہوئے تھےاپ کی ابتدائی تعلیم مشہور مدرسہ سلطان المدارس میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد وہ علی گڑھ چلے گئے اور وہاں انھوں نے عربی ادب میں پی․ایچ․ڈی․ کی۔ عربی کے علاوہ آپ کو اردو،فارسی،انگریزی اور ہندی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ اسلامی تعلیمات سے متعلق لکچر دینے کے لیے انھوں نے پوری دنیا کا سفر کیا ہے۔ان کے پرستاروں میں تمام مذاہب کے پیروکار شامل ہیں۔ آپ مسلمہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے کے باوجود تمام اسلامی فرقوں میں یکساں طور پر قابل احترام دیکھے جاتے ہیں اور بھارت کی سب سے بڑی سماجی و مذہبی تنظیم ’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ‘کے نائب صدر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔
خط ۳۴: خط ۳۶:
== خطابت ==
== خطابت ==
1980ء کی دہائی میں سید العلماء علی نقی نقوی کی نے مجالس کو جو پیمانہ ذہن میں بنا دیا تھا کم ہی مقررین اس تک پہنچ سکے۔ جب آپ کا آنا موقف ہوا تو یہ قلق ہی رہا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے خزانے میں کیا کمی ہے۔ وہاں تو ایک سے بڑھ کر ایک نگینہ موجود ہے۔
1980ء کی دہائی میں سید العلماء علی نقی نقوی کی نے مجالس کو جو پیمانہ ذہن میں بنا دیا تھا کم ہی مقررین اس تک پہنچ سکے۔ جب آپ کا آنا موقف ہوا تو یہ قلق ہی رہا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے خزانے میں کیا کمی ہے۔ وہاں تو ایک سے بڑھ کر ایک نگینہ موجود ہے۔
ایک دن کسی نے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر کلب صادق مجلس سے خطاب کریں گے جو کہ سید العلماء کے عزیز بھی ہیں۔ اسی شوق میں کہ مجلس سننے پہنچ گئے۔ کسی کی رہائش گاہ پر مجلس تھی۔ عصر کا وقت تھا۔ ڈاکٹر کلب صادق رونق افروز منبر ہوئے۔ پہلی جھلک سے تو مایوسی ہوئی۔ منحننی سا جسم، نہ عبا نہ عمامہ اور خشخشی سی داڑھی۔ بھلا یہ کیا تقریر کریں گے کئی مرتبہ دل میں سوچا۔ آپ نے انتہائی سادہ انداز میں حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت پر بات کی اور اس حکومت کی خوبیوں کو بیان کیا۔ مولا علی کا ذکر ہو مولائی نعرے نہ لگائیں یہ ہو نہیں سکتا۔ آپ نے حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت کو انتہائی خوبصورت انداز میں حکومت اسلامی سے تطبیق دی تو دل عش عش کر اٹھا۔ بس اس دن سے آپ میرے پسندیدہ مقررین کی فہرست میں شامل ہو گئے۔ وہ جب لاہور تشریف لاتے تو میں ضرور سماعت کرتا۔ باب علم فاؤنڈیشن کے سلسلہ مجالس میں بھی جن مجالس سے آپ نے خطاب کرنا ہوتا انہی مجالس میں شریک ہوتا۔ میرے بچوں کو بھی آپ پسند تھے کیونکہ جو یہ کہتے ہیں وہ سمجھ میں آتا ہے۔ ایک مرتبہ برادر ثاقب اکبر کراچی میں عشرہ محرم گزار کے اے تو ایک کتاب کا مسودہ ان کے پاس تھا۔ بتایا کہ ڈاکٹر کلب صادق نے قرآن و سائنس کے موضوع پر مجالس سے خطاب کیا۔ اہمیت کے پیش نظر ان کی تمام تقاریر کو تحریر کر دیا ہے اب اسے چھپوانا ہے۔ یوں یہ تقاریر کا مجموعہ مصباح القرآن ٹرسٹ نے شائع کیا۔24 نومبر 2020 بروز منگل اس دنیا سے رحلت کر گئے <ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 25نومبر بروز بدھ۔2020</ref>۔
ایک دن کسی نے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر کلب صادق مجلس سے خطاب کریں گے جو کہ سید العلماء کے عزیز بھی ہیں۔ اسی شوق میں کہ مجلس سننے پہنچ گئے۔ کسی کی رہائش گاہ پر مجلس تھی۔ عصر کا وقت تھا۔ ڈاکٹر کلب صادق رونق افروز منبر ہوئے۔ پہلی جھلک سے تو مایوسی ہوئی۔ منحننی سا جسم، نہ عبا نہ عمامہ اور خشخشی سی داڑھی۔ بھلا یہ کیا تقریر کریں گے کئی مرتبہ دل میں سوچا۔ آپ نے انتہائی سادہ انداز میں حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت پر بات کی اور اس حکومت کی خوبیوں کو بیان کیا۔ مولا علی کا ذکر ہو مولائی نعرے نہ لگائیں یہ ہو نہیں سکتا۔ آپ نے حضرت علی علیہ السلام کے دور حکومت کو انتہائی خوبصورت انداز میں حکومت اسلامی سے تطبیق دی تو دل عش عش کر اٹھا۔ بس اس دن سے آپ میرے پسندیدہ مقررین کی فہرست میں شامل ہو گئے۔ وہ جب لاہور تشریف لاتے تو میں ضرور سماعت کرتا۔ باب علم فاؤنڈیشن کے سلسلہ مجالس میں بھی جن مجالس سے آپ نے خطاب کرنا ہوتا انہی مجالس میں شریک ہوتا۔ میرے بچوں کو بھی آپ پسند تھے کیونکہ جو یہ کہتے ہیں وہ سمجھ میں آتا ہے۔ جلسات و کانفرانس ہوں یا سمینار مجمع غیر مسلم ہو یا اہل اسلام سنیوں کا یا شیعہ — سامعین بڑے شوق اور بے چینی کے ساتھ آپ کی تقریر اور بیان کے منتظر رہتے اور جب بیان ہوتا تو مجمع کے انہماک اور توجہ سے لگتا کہ جیسے کہ آپ کی سحربیانی نے اُن کی سماعتوں کو مسخر کر دیا ہو <ref>سید کرامت حسین، حکیم امت، مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق مرحوم، حکیم امت، [https://ur.hawzahnews.comحکیم%20امت،%20مولانا%20ڈاکٹر%20سید%20کلب%20صادق%20مرحوم/news/386057/حکیم-امت-مولانا-ڈاکٹر-سید-کلب-صادق-مرحوم ur.hawzahnews.com]</ref>۔
ایک مرتبہ برادر ثاقب اکبر کراچی میں عشرہ محرم گزار کے اے تو ایک کتاب کا مسودہ ان کے پاس تھا۔ بتایا کہ ڈاکٹر کلب صادق نے قرآن و سائنس کے موضوع پر مجالس سے خطاب کیا۔ اہمیت کے پیش نظر ان کی تمام تقاریر کو تحریر کر دیا ہے اب اسے چھپوانا ہے۔ یوں یہ تقاریر کا مجموعہ مصباح القرآن ٹرسٹ نے شائع کیا۔24 نومبر 2020 بروز منگل اس دنیا سے رحلت کر گئے <ref>سید نثار علی ترمذی، ہفت روزہ رضا کار لاہور، 25نومبر بروز بدھ۔2020</ref>۔
== تعزیتی پیغام ==
ڈاکٹر کلب صادق نقوی کے انتقال پرملال پر آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی کا تعزیتی پیغام:
وہ شخصیت جس نے اپنی انتھک کوششوں سے شیعوں پر بڑا احسان کیا۔ میں بہت قریب سے ان کے ساتھ رابطے میں تھا اور انہیں ایک متعہد، متواضع، زاہد، پارسا اور مجاہد شخص کے عنوان سے جانتا ہوں وہ اپنے اخلاق حسنہ کے ذریعے لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتے تھے۔
آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ کے نائب سربراہ اور اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے رکن مولانا ڈاکٹر کلب صادق نقوی کے انتقال پرملال پر عالم تشیع کے مرجع تقلید شیخ الفقہا آیت اللہ العظمیٰ "لطف اللہ صافی گلپائیگانی" نے تعزیتی پیغام دیا ہے۔
موصوف کے پیغام کا ترجمہ حسب ذیل ہے:
بسمہ تعالیٰ
إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيهِ رَاجِعُونَ
ممتاز دانشمند، قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی نورانی تعلیمات کو پھیلانے اور عام کرنے والے ذریت رسول ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کی خبر دکھ اور افسوس کا باعث بنی۔
وہ شخصیت جس نے اپنی انتھک کوششوں سے شیعوں پر بڑا احسان کیا۔ میں بہت قریب سے ان کے ساتھ رابطے میں تھا اور انہیں ایک متعہد، متواضع، زاہد، پارسا اور مجاہد شخص کے عنوان سے جانتا ہوں وہ اپنے اخلاق حسنہ کے ذریعے لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتے تھے۔ اس عظیم المرتبت عالم کے نقصان پر ہندوستان کے علمی اور دینی معاشرے، معزز نقوی خاندان اور مرحوم کے عقیدت مندوں کو تسلیت پیش کرتا ہوں، اور مرحوم کے بلندی درجات کے لیے خداوند عالم سے دعا مانگتا ہوں۔9 ربیع الثانی ۱۴۴۲ ھ ق لطف اللہ صافی <ref>ڈاکٹر کلب صادق نقوی کے انتقال پرملال پر آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی کا تعزیتی پیغام، [https://ur.abna24.com/story/1089337 abna24.com]</ref>۔
 


== اسلامی تاریخ ==
== اسلامی تاریخ ==
confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش