confirmed
۱٬۱۳۰
ویرایش
(←آثار) |
(←منابع) |
||
خط ۵۰: | خط ۵۰: | ||
== منابع == | == منابع == | ||
* نقوی، سید عارف حسین، تذکره علمای امامیه پاکستان، ترجمه دکتر محمد هاشم، اسلامآباد، مرکز تحقیقات ایران و پاکستان، ۱۹۸۴م. | * نقوی، سید عارف حسین، تذکره علمای امامیه پاکستان، ترجمه دکتر محمد هاشم، اسلامآباد، مرکز تحقیقات ایران و پاکستان، ۱۹۸۴م. | ||
* | * سعیدی، فرمان علی، تحلیل و نقد جریان اصلاح طلبان مذهبی شیعی در پاکستان، 1400ش. | ||
* نقوی، ساجد علی، کا بیان، سید محمد دهلوی مرحوم برصغیر کے خطیب اعظم اور بلند پایه عالم دین تھے، جعفریه پریس، تاریخ درج:۲۰ آگوست ۲۰۲۰م، تاریخ اخذ: ۲۲ مه ۲۰۲۱م. | * نقوی، ساجد علی، کا بیان، سید محمد دهلوی مرحوم برصغیر کے خطیب اعظم اور بلند پایه عالم دین تھے، جعفریه پریس، تاریخ درج:۲۰ آگوست ۲۰۲۰م، تاریخ اخذ: ۲۲ مه ۲۰۲۱م. | ||
بلتستان چھوٹا تبت- پاکستان کا شمالی علاقہ جو دریائے سندھ، دریائے شیوک اور دریائے شگر کے دونوں جانب قریبا دو سو مربع میل کے رقبے میں پھیلا ہوا ہے۔ دار الحکومت سکردو ہے۔ اس کے شمال میں سلسلہ قراقرم، جنوب میں وادی کشمیر، مشرق میں لداخ اور مغرب میں وادی گلگت ہے۔ اس علاقے میں دنیا کی بعض نہایت بلند چوٹیاں واقع ہیں مثلا کے ٹو، گشہ بروم اور مشہ بروم۔ ہنزہ و نگر اس کے شامل میں واقع ہیں۔ | بلتستان چھوٹا تبت- پاکستان کا شمالی علاقہ جو دریائے سندھ، دریائے شیوک اور دریائے شگر کے دونوں جانب قریبا دو سو مربع میل کے رقبے میں پھیلا ہوا ہے۔ دار الحکومت سکردو ہے۔ اس کے شمال میں سلسلہ قراقرم، جنوب میں وادی کشمیر، مشرق میں لداخ اور مغرب میں وادی گلگت ہے۔ اس علاقے میں دنیا کی بعض نہایت بلند چوٹیاں واقع ہیں مثلا کے ٹو، گشہ بروم اور مشہ بروم۔ ہنزہ و نگر اس کے شامل میں واقع ہیں۔ | ||
== مذہب == | == مذہب == | ||
ڈیڑھ سال پہلے یہاں کے لوگ ہندو تھے۔ تیسری صدی عیسوی میں یہاں تبت کی طرف سے بدھ مبلغ آئے اور یہاں بدھ مت پھیل گیا۔ سکردو میں ایک چٹان پر کندہ بدھ کی تصویر آج تک موجود ہے۔ آٹھویں اور نویں صدی میں یہ علاقہ براہ راست تبت راجاؤں کے زیر نگین رہا اور یوں تبتی زبان یہاں رائج ہوئی۔ اگرچہ یہاں کے باشندوں نے اپنی قدیم بلتی زبان کو برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ چار سو سال بعد جب یہاں اسلام کا غلبہ ہوا تو بدھ ختم ہوا۔ | ڈیڑھ سال پہلے یہاں کے لوگ ہندو تھے۔ تیسری صدی عیسوی میں یہاں تبت کی طرف سے بدھ مبلغ آئے اور یہاں بدھ مت پھیل گیا۔ سکردو میں ایک چٹان پر کندہ بدھ کی تصویر آج تک موجود ہے۔ آٹھویں اور نویں صدی میں یہ علاقہ براہ راست تبت راجاؤں کے زیر نگین رہا اور یوں تبتی زبان یہاں رائج ہوئی۔ اگرچہ یہاں کے باشندوں نے اپنی قدیم بلتی زبان کو برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ چار سو سال بعد جب یہاں اسلام کا غلبہ ہوا تو بدھ ختم ہوا۔ |