پرش به محتوا

کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

بدون خلاصۀ ویرایش
خط ۶: خط ۶:
اہل سنت ، اہل حدیث اور محمدی وغیرہ ناموں سے اتباع رسول اور تعلق بالرسول کا اظہار ہوتا ہے اہل حدیث کا نام اس لئے بھی زیادہ جامع ہے کہ لفظ " حدیث قرآن کو بھی شامل ہے اس لئے اہل حدیث سے مراد وہ  جماعت جو قرآن و حدیث پر عمل کرے۔ اہل حدیث کا نظریہ ہے کہ ہم کوئی فرقہ نہیں بلکہ اہل حدیث تو عین اسلام ہے اسلام نام، نبی کی پیروی کا ہے۔ طور کے بعد کسی کو نہیں پکڑتے کہ اس کی تقلید کر کے فرقہ نہیں بلکہ حضور کی حدیثوں پر عمل 15 ہیں اسلام سُنتِ رسول کا نام ہے۔ اہلِ حدیث وہ جماعت ہے جو حضرت محمد  کو کافی سمجھتی ہے اور آپ کے مقابلہ میں کسی اور کو امام نہیں بنائی ان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور کو چھوڑ کر کسی اور کو امام بنانا محمد رسول اللہ سے غداری کے مترادف ہے۔ مذہب اہل الحدیث حضور کی تمام سنتوں اور حدیثوں کا محافظ ہے اور سلفی مسلک کا واحد علمبردار ہے۔  
اہل سنت ، اہل حدیث اور محمدی وغیرہ ناموں سے اتباع رسول اور تعلق بالرسول کا اظہار ہوتا ہے اہل حدیث کا نام اس لئے بھی زیادہ جامع ہے کہ لفظ " حدیث قرآن کو بھی شامل ہے اس لئے اہل حدیث سے مراد وہ  جماعت جو قرآن و حدیث پر عمل کرے۔ اہل حدیث کا نظریہ ہے کہ ہم کوئی فرقہ نہیں بلکہ اہل حدیث تو عین اسلام ہے اسلام نام، نبی کی پیروی کا ہے۔ طور کے بعد کسی کو نہیں پکڑتے کہ اس کی تقلید کر کے فرقہ نہیں بلکہ حضور کی حدیثوں پر عمل 15 ہیں اسلام سُنتِ رسول کا نام ہے۔ اہلِ حدیث وہ جماعت ہے جو حضرت محمد  کو کافی سمجھتی ہے اور آپ کے مقابلہ میں کسی اور کو امام نہیں بنائی ان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور کو چھوڑ کر کسی اور کو امام بنانا محمد رسول اللہ سے غداری کے مترادف ہے۔ مذہب اہل الحدیث حضور کی تمام سنتوں اور حدیثوں کا محافظ ہے اور سلفی مسلک کا واحد علمبردار ہے۔  
== عقائد اہل حدیث ==
== عقائد اہل حدیث ==
جولوگ قال دیکھتے یا شگون مانتے یا مزارات کی تعظیم کرتے یا مزارات کو آراستہ کرتے یا مسکرات کو استعمال کرتے یا ریشمی کپڑے پہنتے
* جولوگ قال دیکھتے یا شگون مانتے یا مزارات کی تعظیم کرتے یا مزارات کو آراستہ کرتے یا مسکرات کو استعمال کرتے یا ریشمی کپڑے پہنتے  
اُن کو اچھا نہیں کہتے کہ یہ باتیں شریعت رسول کے خلاف ہیں۔
* اُن کو اچھا نہیں کہتے کہ یہ باتیں شریعت رسول کے خلاف ہیں۔  
اہل حدیث کے نزد یک جادو کرنا کفر ہے پس جس نے جادو کیا یا اس سے رضا مند ہوا وہ کفر کا مرتکب ہو گیا۔ جو نجومی کے پاس آیا اور اس نے اس سے کسی چیز کے
* اہل حدیث کے نزد یک جادو کرنا کفر ہے پس جس نے جادو کیا یا اس سے رضا مند ہوا وہ کفر کا مرتکب ہو گیا۔ جو نجومی کے پاس آیا اور اس نے اس سے کسی چیز کے  
متعلق سوال کیا تو اس کی چالیس دن نماز قبول نہ کی جائے گی۔
* متعلق سوال کیا تو اس کی چالیس دن نماز قبول نہ کی جائے گی۔  
دنیا کے مسلمان بھٹک گئے ہیں جو پیر اور اولیاء کے اقوال کی پیروی کرتے ہیں اور یہ رواج اُنہوں نے اپنے فائدے کی غرض سے دیئے ہیں۔
* دنیا کے مسلمان بھٹک گئے ہیں جو پیر اور اولیاء کے اقوال کی پیروی کرتے ہیں اور یہ رواج اُنہوں نے اپنے فائدے کی غرض سے دیئے ہیں۔  
اہل حدیث صرف قرآن مجید اور احادیث نبوی کو اپنا بادی اور راہنما اقرار دیتے ہیں ۔ اور اُس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہے جو اللہ کے سوا اُس شخص کو پکا رہتا ہے جو اُس کو قیامت تک جواب نہ دے گا۔ مردوں سے دُعائیں مانگنا ان کی دہائی  
* اہل حدیث صرف قرآن مجید اور احادیث نبوی کو اپنا بادی اور راہنما اقرار دیتے ہیں ۔ اور اُس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہے جو اللہ کے سوا اُس شخص کو پکا رہتا ہے جو اُس کو قیامت تک جواب نہ دے گا۔ مردوں سے دُعائیں مانگنا ان کی دہائی
دینا ان کے لئے نذریں ماننا اور قربانی پیش کرنا اس میں شرک داخل ہے۔ یعنی اللہ کے سوا اُس چیز کو مت پکارو جو نہ تجھ کو نفع دے اور نہ تجھ کو ضرر پہنچا سکے محمد بن عبد الوہاب نے کہا جو شخص بنی یا ولی یا صالح کو پکارے یا اُس سے شفاعت کا سوال کرے سو وہ مشرکین کی طرح ہے۔ شفا کے حصول کے لئے دھاگہ کڑایا چھلا وغیرہ ایسی دیگر اشیا بھی شفا کے لئے ہرگز نہیں پہن سکتے ۔
* دینا ان کے لئے نذریں ماننا اور قربانی پیش کرنا اس میں شرک داخل ہے۔ یعنی اللہ کے سوا اُس چیز کو مت پکارو جو نہ تجھ کو نفع دے اور نہ تجھ کو ضرر پہنچا سکے محمد بن عبد الوہاب نے کہا جو شخص بنی یا ولی یا صالح کو پکارے یا اُس سے شفاعت کا سوال کرے سو وہ مشرکین کی طرح ہے۔ شفا کے حصول کے لئے دھاگہ کڑایا چھلا وغیرہ ایسی دیگر اشیا بھی شفا کے لئے ہرگز نہیں پہن سکتے ۔  
انبیاء و اولیاء و صالحین کی زیارت کو جانا بھی شرک قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی یا ولی کو وسیلہ سمجھ کر پکارنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ جس نے اپنے اور اللہ کے درمیان کچھ واسطے بنا لیے اور اُن سے دُعائیں مانگیں ان سے شفاعت طلب کی اور اسی پر بھروسہ کیا تو بالا جماع کفر کا ارتکاب کیا ۔ <ref>سورۃ البقرہ ۱۶۳/۲</ref> ۔ اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ رحمن اور رحیم ہے۔ اور جو کسی کام کو سوائے اللہ کے کسی دوسرے کی طرف منسوب کرئے جو بطور مجاز عقلی کے ہو یہ بھی غلط ہے جیسے مجھے اس دوا نے نفع پہنچایا یا اس ولی کی وجہ سے میرا یہ کام ہو گیا۔  
* انبیاء و اولیاء و صالحین کی زیارت کو جانا بھی شرک قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی یا ولی کو وسیلہ سمجھ کر پکارنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ جس نے اپنے اور اللہ کے درمیان کچھ واسطے بنا لیے اور اُن سے دُعائیں مانگیں ان سے شفاعت طلب کی اور اسی پر بھروسہ کیا تو بالا جماع کفر کا ارتکاب کیا ۔ <ref>سورۃ البقرہ ۱۶۳/۲</ref> ۔ اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ رحمن اور رحیم ہے۔ اور جو کسی کام کو سوائے اللہ کے کسی دوسرے کی طرف منسوب کرئے جو بطور مجاز عقلی کے ہو یہ بھی غلط ہے جیسے مجھے اس دوا نے نفع پہنچایا یا اس ولی کی وجہ سے میرا یہ کام ہو گیا۔
جو شخص سوائے اللہ کے کسی اور سے یا اُس کی مخلوق میں سے دُعا کرتا ہے اور اُسے پکارتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ ان کے پکارنے سے مجھے نفع ہو گا یہ بہت بڑا گناہ ہے ایسا شخص مشرک ہے۔
* جو شخص سوائے اللہ کے کسی اور سے یا اُس کی مخلوق میں سے دُعا کرتا ہے اور اُسے پکارتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ ان کے پکارنے سے مجھے نفع ہو گا یہ بہت بڑا گناہ ہے ایسا شخص مشرک ہے۔  
یہ جو قبروں پر گنبد بنائے جاتے ہیں یہ اس زمانے میں برابر بت پرستی کے ہو گیا اس سے یہ غرض ہوتی ہے۔ کہ صاحب مقبرہ سے حاجت طلب کریں گے اور اس کے سامنے گریہ زاری کریں گے اور وہ ہماری مشکلات کو حل کرے گا جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں دستور تھا ۔  
* یہ جو قبروں پر گنبد بنائے جاتے ہیں یہ اس زمانے میں برابر بت پرستی کے ہو گیا اس سے یہ غرض ہوتی ہے۔ کہ صاحب مقبرہ سے حاجت طلب کریں گے اور اس کے سامنے گریہ زاری کریں گے اور وہ ہماری مشکلات کو حل کرے گا جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں دستور تھا ۔
اہل حدیث کے مطابق یونانی فلسفہ تصوف نے بدعات ، شرک تقلید رسم و رواج وغیرہ نے دین اسلام کے صاف و شفاف چہرے کو دھندلا کر رکھ دیا ہے ۔ اہل حدیث کے عقائد میں ایک اہم عقیدہ عدم وجوب تقلید شخصی کا ہے۔ تقلید اور شرک کو چولی دامن کا ساتھ جانتے ہیں اور ہر مشرک پہلے مقلد ہوتا ہے پھر شرک۔ اگر تقلید نہ ہوتو شرک کبھی پیدانہ ہو تقلید ہمیشہ جاہل بے عقل کرتا ہے اور شرک بھی وہیں پایا جاتا ہے۔ جہاں جہالت اور بے عقلی ہو ان دونوں کے لئے ایسی فضا کی ضرورت ہے جہاں عقل کا فقدان اور عقیدت کا زور ہو ۔ ان دونوں کی بنیاد کسی کو حد سے زیادہ بڑا جاننے اور اس کے مقابلے میں اپنے آپ کو چھوٹے سے چھوٹا سمجھنے پر ہے اور یہیں عبادت کا مفہوم ہے عبادت کہتے ہیں دوسرے کو بڑے سے بڑا جان کر اپنے آپ کو اس کے مقابلے میں چھوٹے سے چھوٹا سمجھنا۔
* اہل حدیث کے مطابق یونانی فلسفہ تصوف نے بدعات ، شرک تقلید رسم و رواج وغیرہ نے دین اسلام کے صاف و شفاف چہرے کو دھندلا کر رکھ دیا ہے ۔ اہل حدیث کے عقائد میں ایک اہم عقیدہ عدم وجوب تقلید شخصی کا ہے۔ تقلید اور شرک کو چولی دامن کا ساتھ جانتے ہیں اور ہر مشرک پہلے مقلد ہوتا ہے پھر شرک۔ اگر تقلید نہ ہوتو شرک کبھی پیدانہ ہو تقلید ہمیشہ جاہل بے عقل کرتا ہے اور شرک بھی وہیں پایا جاتا ہے۔ جہاں جہالت اور بے عقلی ہو ان دونوں کے لئے ایسی فضا کی ضرورت ہے جہاں عقل کا فقدان اور عقیدت کا زور ہو ۔ ان دونوں کی بنیاد کسی کو حد سے زیادہ بڑا جاننے اور اس کے مقابلے میں اپنے آپ کو چھوٹے سے چھوٹا سمجھنے پر ہے اور یہیں عبادت کا مفہوم ہے عبادت کہتے ہیں دوسرے کو بڑے سے بڑا جان کر اپنے آپ کو اس کے مقابلے میں چھوٹے سے چھوٹا سمجھنا۔  
اہلِ سنت الجماعت مسلمان فقہ کے چار بڑے اماموں امام ابو حنیفہ، امام شافعی ، امام مالک، امام احمد بن حنبل میں سے کسی ایک کے پیروکار اور اُن کے طے کردہ مسائل فقہ میں سے کسی ایک کے مقلد ہوتے ہیں۔ لیکن اہل حدیث اسے غیر ضروری سمجھتے ہیں اور فقہی اماموں کی بجائے احادیث کی پیروی کرتے ہیں۔ اہل حدیث نماز میں ہاتھوں کو زیر ناف یا بالائے ناف باندھنے آمین آہستہ آہستہ کہنے پر حنفیوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔
* اہلِ سنت الجماعت مسلمان فقہ کے چار بڑے اماموں امام ابو حنیفہ، امام شافعی ، امام مالک، امام احمد بن حنبل میں سے کسی ایک کے پیروکار اور اُن کے طے کردہ مسائل فقہ میں سے کسی ایک کے مقلد ہوتے ہیں۔ لیکن اہل حدیث اسے غیر ضروری سمجھتے ہیں اور فقہی اماموں کی بجائے احادیث کی پیروی کرتے ہیں۔ اہل حدیث نماز میں ہاتھوں کو زیر ناف یا بالائے ناف باندھنے آمین آہستہ آہستہ کہنے پر حنفیوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔  
اہل حدیث تصوف کو بھی ٹھیک نہیں سمجھتے اور اس کی مخالفت کرتے ہیں مسلمانوں کی فضول رسموں سے مثلاً گانے بجانے بیاہ شادی ، ختنے اور تجہیز وتکفین کی فضول خرچیوں سے روکتے ہیں اور پیر پرستی و قبر پرستی کے نقائض دور کرنے میں بھی  اس جماعت نے بڑا کام کیا ہے۔ اہل حدیث کہتے ہیں جو لوگ مسجد کوفہ میں بیٹھے ہوئے تسبیحات دانوں پر شمار کر رہے تھے یاذ کر ہی کر رہے تھے وہ مشروع عمل ہے۔ چونکہ اس کی ہیبت و کیفیت رسول اللہ سے ثابت نہ تھی اس لئے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے انہیں اس سے منع کر دیا  <ref>موج کوثر ص ۶۱ ۶۳۰ ۷۲</ref>۔  
* اہل حدیث تصوف کو بھی ٹھیک نہیں سمجھتے اور اس کی مخالفت کرتے ہیں مسلمانوں کی فضول رسموں سے مثلاً گانے بجانے بیاہ شادی ، ختنے اور تجہیز وتکفین کی فضول خرچیوں سے روکتے ہیں اور پیر پرستی و قبر پرستی کے نقائض دور کرنے میں بھی  اس جماعت نے بڑا کام کیا ہے۔ اہل حدیث کہتے ہیں جو لوگ مسجد کوفہ میں بیٹھے ہوئے تسبیحات دانوں پر شمار کر رہے تھے یاذ کر ہی کر رہے تھے وہ مشروع عمل ہے۔ چونکہ اس کی ہیبت و کیفیت رسول اللہ سے ثابت نہ تھی اس لئے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے انہیں اس سے منع کر دیا  <ref>موج کوثر ص ۶۱ ۶۳۰ ۷۲</ref>۔
اہل حدیث حلالہ کو صحیح نہیں سمجھتے اس لئے اہل حدیث حلالہ کے قائل نہیں یہ صرف حنفی فقہ کے لوگ ہیں۔ جو حلالہ کو جائز تصور کرتے ہیں اہل حدیث کے مطابق حلالہ اور متعہ تقریبا دونوں ایک جیسا ہی فعل ہے متعہ اور حلالہ دونوں صورتوں میں طے شدہ مدت کے لئے نام نہاد نکاح کیا جاتا ہے اور دونوں صورتوں میں بدکاری
* اہل حدیث حلالہ کو صحیح نہیں سمجھتے اس لئے اہل حدیث حلالہ کے قائل نہیں یہ صرف حنفی فقہ کے لوگ ہیں۔ جو حلالہ کو جائز تصور کرتے ہیں اہل حدیث کے مطابق حلالہ اور متعہ تقریبا دونوں ایک جیسا ہی فعل ہے متعہ اور حلالہ دونوں صورتوں میں طے شدہ مدت کے لئے نام نہاد نکاح کیا جاتا ہے اور دونوں صورتوں میں بدکاری  
کو خوب فروغ ملتا ہے۔
* کو خوب فروغ ملتا ہے۔  
شعبان کی پندرہویں ( شب برات ) کے متعلق کہتے ہیں کہ اس کی کوئی اصل نہیں اور اس کے متعلق وارد حدیثیں صحیح نہیں ہیں پندرہویں تاریخ کی رات کو محفل منعقد کرنا اور اس میں قربت الہی کی غرض سے بہت سارے کام کرنا کہ یہ ثواب کا کام ہے اس سلسلے میں جامع قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ عبادت جسے لوگوں نے رائج کر لیا ہو اور حضور نے اس کو کرنے کا حکم نہ دیا ہو اور نہ خود کیا ہو اور نہ ثابت رکھا ہوتو وہ بدعت ہے۔ ربیع الاول کی بارھویں تاریخ کو کچھ لوگ محفل عید میلادالنبی منعقد کرتے ہیں نہ
* شعبان کی پندرہویں ( شب برات ) کے متعلق کہتے ہیں کہ اس کی کوئی اصل نہیں اور اس کے متعلق وارد حدیثیں صحیح نہیں ہیں پندرہویں تاریخ کی رات کو محفل منعقد کرنا اور اس میں قربت الہی کی غرض سے بہت سارے کام کرنا کہ یہ ثواب کا کام ہے اس سلسلے میں جامع قاعدہ یہ ہے کہ ہر وہ عبادت جسے لوگوں نے رائج کر لیا ہو اور حضور نے اس کو کرنے کا حکم نہ دیا ہو اور نہ خود کیا ہو اور نہ ثابت رکھا ہوتو وہ بدعت ہے۔ ربیع الاول کی بارھویں تاریخ کو کچھ لوگ محفل عید میلادالنبی منعقد کرتے ہیں نہ  
تو حضور نے اور نہ ہی صحابہ اور نہ ہی آپ کے خلفائے راشدین نے اسے کیا ہے اور نہ ہی دوسری اور تیسری صدی والوں نے کیا ہے بلکہ یہ دین میں ایک نئی ایجاد کر دہ ہے۔ محفل میلاد میں رسول اللہ کو پکارنا آپ سے فریادری کرنا اور مدد طلب کرنا ہو تو  یہ اللہ کے ساتھ شرک ہو جائے گا اور ایسے ہی ان کا پکارنا یا رسول اللہ ! ہماری مد وفرمار مدد مدد یا رسول اللہ یا رسول اللہ تو ہماری فریادرسی کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ بعض لوگ ما وصغر کے بارے میں اعتقاد رکھتے ہیں کہ اس مہینے میں سفر نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ اس مہینے صفر نامی ایک کیڑا ہوتا ہے جو پیٹ میں تکلیف دیتا ہے تو لوگ اس سے بدشگونی لیتے ہیں یہ جہالت اور گمراہی ہے۔
* تو حضور نے اور نہ ہی صحابہ اور نہ ہی آپ کے خلفائے راشدین نے اسے کیا ہے اور نہ ہی دوسری اور تیسری صدی والوں نے کیا ہے بلکہ یہ دین میں ایک نئی ایجاد کر دہ ہے۔ محفل میلاد میں رسول اللہ کو پکارنا آپ سے فریادری کرنا اور مدد طلب کرنا ہو تو  یہ اللہ کے ساتھ شرک ہو جائے گا اور ایسے ہی ان کا پکارنا یا رسول اللہ ! ہماری مد وفرمار مدد مدد یا رسول اللہ یا رسول اللہ تو ہماری فریادرسی کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ بعض لوگ ما وصغر کے بارے میں اعتقاد رکھتے ہیں کہ اس مہینے میں سفر نہیں کرنا چاہئے اس لئے کہ اس مہینے صفر نامی ایک کیڑا ہوتا ہے جو پیٹ میں تکلیف دیتا ہے تو لوگ اس سے بدشگونی لیتے ہیں یہ جہالت اور گمراہی ہے۔  
نبی کریم کا ارشاد گرامی : تم لوگ اپنے اوپر میری سنت اور میرے بعد ہونے والے خلفائے راشدین کی سنت کو ( اختیار کرنا لازم کر لو اور اسے مضبوطی سے تھام لو" بلکہ اللہ کی شریعت کو پکڑے رہنا اس کے راستے پر چلنا اس کی حدود پر رک جانا اور لوگوں کی ایجاد کردا بدعتوں کو چھوڑ دینا واجب و ضروری ہے  <ref>ابوداؤد ح ۴۹۰۷،ترندی ج ۲۶۷۴</ref>۔  
* نبی کریم کا ارشاد گرامی : تم لوگ اپنے اوپر میری سنت اور میرے بعد ہونے والے خلفائے راشدین کی سنت کو ( اختیار کرنا لازم کر لو اور اسے مضبوطی سے تھام لو" بلکہ اللہ کی شریعت کو پکڑے رہنا اس کے راستے پر چلنا اس کی حدود پر رک جانا اور لوگوں کی ایجاد کردا بدعتوں کو چھوڑ دینا واجب و ضروری ہے  <ref>ابوداؤد ح ۴۹۰۷،ترندی ج ۲۶۷۴</ref>۔  
مولوی اسمعیل دہلوی اپنی کتاب تقویتہ الایمان ص (۱۵) میں لکھتے ہیں۔ (۱) جو مسلمان کسی بھی یا ولی کی پکی قبر کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو وہ مشرک ہے۔ (۲) جو مسلمان کسی نبی یا ولی کی پکی قبر کی زیارت کے لئے دور دور سے سفر کر کے
مولوی اسمعیل دہلوی اپنی کتاب تقویتہ الایمان ص (۱۵) میں لکھتے ہیں۔ (۱) جو مسلمان کسی بھی یا ولی کی پکی قبر کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو وہ مشرک ہے۔ (۲) جو مسلمان کسی نبی یا ولی کی پکی قبر کی زیارت کے لئے دور دور سے سفر کر کے


confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش