پرش به محتوا

کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

۲۲٬۳۸۴ بایت اضافه‌شده ،  ‏۲۷ دسامبر ۲۰۲۳
بدون خلاصۀ ویرایش
بدون خلاصۀ ویرایش
بدون خلاصۀ ویرایش
 
خط ۱: خط ۱:
'''سید رضا موسوی''' جو سید رضی سے معروف تھے۔ شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھ جنرل سید رضی موسوی شام میں مقاومتی تنظیموں کے لاجسٹک سپورٹ کے انجارج تھے۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے دمشق میں اسرائیلی حملے میں اپنے اعلی کمانڈر کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو تاوان ادا کرنا ہوگا۔
== شہادت ==
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے دارالحکومت دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب کے ممتاز فوجی مشیر سید رضی موسوی اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔
اس سے پہلے شام کے دارالحکومت دمشق کے علاقے زینبیہ میں صہیونی حکومت کے فضائی حملے کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھ جنرل سید رضی موسوی شام میں مقاومتی تنظیموں کے لاجسٹک سپورٹ کے انجارج تھے۔
سپاہ پاسداران انقلاب نے صہیونی حکومت کے اس وحشیانہ حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کو اس حملے کا تاوان ادا کرنا پڑے گا۔
شہید رضی موسوی سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے سابق کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔
== ایرانی صدر رئیسی کا بیان ==
ایرانی صدر رئیسی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید رضی موسوی ایک بہادر کمانڈر اور شہید قاسم سلیمانی کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے تھے۔
شام کے دارالحکومت دمشق کے علاقے زینبیہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر اور فوجی مشیر سید رضٰ موسوی شہید ہوگئے ہیں۔
صدر آیت اللہ رئیسی نے واقعے کے بعد اپنے تعزیتی پیغام میں ایرانی قوم اور سپاہ پاسداران کے ساتھ تعزیت کی ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید رضی موسوی ایک بہادر کمانڈر اور شہید قاسم سلیمانی کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے تھے۔ غاصب صہیونی حکومت نے شام میں مقاومت کو فوجی مشاورت اور حضرت زینب کے روضے کی حفاظت کے دوران ان کو شہید کردیا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ جنرل موسوی کی شہادت ثابت کرتی ہے کہ صہیونی حکومت نہایت کمزور اور حواس باختہ ہوچکی ہے۔ اسرائیل کو شہید موسوی پر حملے کی قیمت ادا کرنا پڑے گا۔
== شہادت کی تفصیلات ==
دمشق میں تعیینات ایرانی سفیر حسین اکبری نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل موسوی شہید قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید جنرل موسوی آج دوپہر دو بجے ایرانی سفارت خانہ آئے تھے جہاں وہ اپنے دفتری فرائض انجام دینے کے بعد زینبیہ کے علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ کی جانب چلے گئے تھے۔ حسین اکبری نے مزید کہا کہ شہید موسوی کی شریک حیات سکول میں پڑھاتی ہے اس لئے حملے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھی۔ تقریبا سہ پہر 4 بج کر 20 منٹ پر صہیونی حکومت نے ان کی رہائش گاہ پر تین میزائل فائر کئے۔ میزائل لگنے کے بعد رہائش گاہ کی عمارت مکمل تباہ ہوگئی اور شہید موسوی کی لاش صحن میں پڑی ہوئی تھی۔
ایرانی سفیر نے شہید موسوی کے بارے میں کہا کہ وہ ایرانی سفارتخانے میں سفارتکار اور سیکنڈ کونسلر کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھا اس وجہ سے ان پر حملہ 1961 اور 1973 کی بین الاقوامی کنونشن کی روشنی میں جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
اکبری نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت نے شہید موسوی پر حملہ کرکے جنایت کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ حملہ شام کی خودمختاری کی بھی مکمل خلاف ورزی ہے کیونکہ سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید جنرل موسوی شام میں فوجی مشیر کی ذمہ داری بھی انجام دیتے تھے۔ وہ شام میں سپاہ پاسداران انقلاب کے قدیمی مشیروں اور شہید جنرل سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔
== ایرانی و‌زیر خارجہ ==
ایرانی وزیرخارجہ نے شہید جنرل موسوی پر حملے کے ردعمل میں تل ابیب کو سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق صہیونی حکومت کی جانب سے شام کے دارالحکومت دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر میجر جنرل سید رضی موسوی پر حملے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ جنرل موسوی کی شہادت پر ایرانی اور شامی قوم اور شہید کے لواحقین کو تعزیت پیش کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ شہید موسوی نے کئی سال شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے قاتل صہیونی حکومت کو پیغام دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تل ابیب ایران کے سخت ردعمل اور جواب کا منتظر رہے۔
یاد رہے کہ شہید میجر جنرل سید رضی موسوی شہید حاج قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے اور شام میں کئی سال مقاومت کے لئے اہم خدمات انجام دیں۔
== ایرانی جوانوں کااحتجاج ==
جنرل موسوی پر حملہ، ایرانی جوانوں کا قومی سلامتی کونسل کے دفتر کے باہر صہیونی حکومت کے خلاف احتجاج
مظاہرین نے جنرل موسوی پر ہونے والے حملے کو بزدلانہ اور شرمناک قرار دیتے ہوئے ایرانی حکومت سے اپیل کی کہ اس حملے کا دندان شکن جواب دیا جائے۔
مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، شام میں صہیونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر میجر جنرل سید رضی موسوی کی مظلومانہ شہادت کے بعد ایرانی دارالحکومت تہران میں طلباء اور شہریوں کی بڑی تعداد میں احتجاج کیا۔
تفصیلات کے مطابق سینکڑوں مظاہرین نے ایرانی قومی سلامتی کونسل کے دفتر کے باہر جمع ہوکر غاصب صہیونی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے جنرل موسوی پر ہونے والے حملے کو بزدلانہ اور شرمناک قرار دیتے ہوئے ایرانی حکومت سے اپیل کی کہ اس حملے کا دندان شکن جواب دیا جائے۔
مظاہرے میں شریک بعض کفن پوش جوانوں نے ہاتھوں میں حزب اللہ کے پرچم تھامے ہوئے تھے۔
== قومی سلامتی کمیشن کے غیر معمولی اجلاس ==
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے جنرل رضی موسوی کی شہادت کے بعد کمیشن کے غیر معمولی اجلاس کا اعلان کیا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ابوالفضل عموئی نے کہا کہ جنرل سید رضی موسوی کی شہادت کے بعد ملک کے قومی سلامتی کمیشن کے غیر معمولی اجلاس کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے قومی سلامتی کمیشن کے اجلاس میں ہم شہید سید رضی موسوی کے خلاف صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے پر بات کریں گے اور ملک کی وزارت خارجہ، ملٹری اور انٹیلی جنس کے حکام  اس دہشت گردانہ واقعے کے مختلف پہلووں کا جائزہ لیں گے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے مزید کہا کہ  صیہونی حکومت کے اس وحشیانہ عمل کا یقینی طور پر سخت جواب دیا گا اور جیسا کہ فوج اور ملکی حکام نے کہا اسرائیل کو اس وحشیانہ اقدام کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
صیہونی رجیم نے دمشق کے علاقے زینبیہ میں جنرل موسوی کی رہائش گاہ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے مقبوضہ گولان سے 3 میزائل داغے جس کے نتیجے میں سپاہ پاسداران انقلاب کا یہ کمانڈر شہید ہوگیا۔
جائے وقوعہ پر موجود افراد کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے کے وقت دیگر افراد بھی وہاں موجود تھے تاہم اس دہشت گردانہ حملے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی صحیح تعداد ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔
== میجر جنرل عبدالرحیم موسوی ==
ایرانی مسلح افواج کے چیف کمانڈر نے اسرائیل کی جانب سے شام میں ایران کے ایک سینئر فوجی مشیر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے مزاحمت کے خلاف جعلی رجیم کی مایوسی قرار دیا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اپنے پیغام میں دمشق کے ایک محلے میں اسرائیلی فضائی حملے میں سینئر ایرانی کمانڈر سید رضی موسوی کی شہادت پر ان کے اہل خانہ، مزاحمتی فورسز اور سپاہ پاسداران انقلاب سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے لکھا کہ "غزہ کے عوام اور مزاحمتی محاذ کے ہاتھوں غاصب رجیم کی پے در پے شکستوں کے بعد اس رجیم کی بے چارگی اور مایوسی ایک مخلص مجاہد کی شہادت سے ایک بار پھر عیاں ہو گئی ہے۔"
== ایرانی آرمی چیف ==
ایرانی آرمی چیف نے شہید ہونے والے جنرل موسوی کو شام میں سپاہ کے سینئر فوجی مشیر اور انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھی کے طور پر بھی بیان کیا۔
جنرل سلیمانی کو 3 جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔ وہ خطے خاص طور پر عراق اور شام میں امریکہ اور اسرائیل کے بنائے ہوئے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں  کلیدی کردار کی وجہ سے انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
بریگیڈئیر شہید رضی موسوی شام میں ایران کے فوجی مشاورتی مشن میں خدمات انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔
یہ مشن 2014 میں شام کی مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچا جب عرب ملک نے خود کو  دہشت گرد تنظیم داعش کی گرفت میں پایا۔
جنرل سلیمانی کی قیادت میں اس مشن نے شام میں دہشت گردی کے خاتمے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہوئے بالآخر 2017 کے میں داعش کا صفایا کیا۔
ایران کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کو شام میں ایرانی مشیر جنرل سید رضی موسوی کے قتل کی قیمت چکانی پڑے گی۔
== مجلس وحدت مسلمین پاکستان ==
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر میجر جنرل سید رضی موسوی پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کا فضائی حملہ شام کی داخلی خود مختاری پر حملہ ہے، جس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے جنرل سید رضی موسوی کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء کے خون نے اسرائیل کی نابودی کے عمل کو سرعت بخشی ہے۔ بلاشبہ ان جرائم کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے اپنے ایک پیغام میں جنرل سید رضی موسوی کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَیْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلًا۔
غاصب صیہونی حکومت کے بزدلانہ حملے میں سپاہ اسلام کے قابل فخر کمانڈر، شہید قدس جنرل قاسم سلیمانی کے دیرینہ دوست اور ساتھی شہید سید رضی موسوی کی شہادت نے صیہونی رجیم کی ایک بار پھر شام کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کو برملا کر کے تباہی کے دہانے پر کھڑی اس دہشت گرد رجیم کے چہرے سے نقاب نوچ لیا ہے۔
بریگیڈیئر جنرل موسوی شام کی قانونی حکومت کی سرکاری دعوت پر فوجی مشیر کے طور پر اس ملک میں موجود تھے اور دہشت گردی سے نمٹنے کا طویل تجربہ رکھتے تھے۔
صیہونی حکومت تمام تر دعوؤں کے باوجود طوفان الاقصی آپریشن کے بعد تقریباً تین ماہ کے دوران غزہ کے رہائشی مراکز اور ہسپتالوں پر وحشیانہ حملے کے علاوہ کوئی ٹھوس فوجی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ اب وہ کوشش کر رہی ہے کہ اس خود ساختہ دلدل سے نکلنے اور عالمی رائے عامہ کی توجہ اپنے جرائم سے ہٹانے کے لئے تنازعات کا دائرہ خطے تک پھیلائے تاکہ اپنے اتحادیوں کو اس معرکے میں پھنسا کر اپنی نابودی کا علاج کر سکے۔
شہید جنرل سید رضی موسوی کا قتل بھی اسی فریب کارانہ فریم ورک میں کیا گیا ہے لیکن جرائم پیشہ صیہونی حکام حسب سابق اسٹریٹجک غلطی کا شکار ہوئے ہیں۔ وہ ابھی تک حالیہ واقعات کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران سے نہیں نکل پائے ہیں تو اس شہید کے قتل کی اسٹریٹجک غلطی کے مضمرات سے کبھی چھٹکارہ حاصل نہیں کر پائیں گے۔
حالیہ جنگی صورت حال نے اس قاتل رجیم کو اس مرحلے پر پہنچا دیا ہے کہ اس کا کوئی بھی دہشت گردانہ اور جنونی اقدام نہ صرف اس کی بنیادوں کو ہلا دے گا بلکہ اس کے خلاف محور مقاومت کا گھیراو پہلے سے زیادہ تنگ ہو جائے گا۔
اسلام کے اس قابل فخر سپوت کی شہادت پر امام زمان ع، رہبر معظم انقلاب اور شہید کے خاندان کی خدمت میں تعزیت عرض ہے اور
مجھے یقین ہے کہ ان شہداء کا خون غاصب اسرائیل کے زوال کا باعث بنے گا اور بلاشبہ اس رجیم کے وحشیانہ جرائم کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔
شام میں شہید جنرل موسوی پر حملے کے بعد ایرانی وزیردفاع نے ردعمل میں کہا ہے کہ اسرائیل کو مناسب وقت پر سخت جواب دیا جائے گا۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیردفاع بریگیڈئیر جنرل محمد رضا آشتیانی نے شام کے دارالحکومت دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر بریگیڈئیر جنرل سید رضی موسوی پر اسرائیلی قاتلانہ حملے کے بعد تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ ایران غاصب صہیونی حکومت کو مناسب وقت پر دندان شکن جواب دے گا۔
انہوں نے تاکید کی کہ صہیونی حکومت نے بزدلانہ حملہ کیا ہے جس کا مناسب اور صحیح موقع پر جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلی کمانڈر بریگیڈئیر جنرل سید رضی موسوی کو دمشق کے علاقے زینبیہ میں صہیونی حکومت نے میزائل حملہ کرکے شہید کیا تھا۔
شہید جنرل موسوی نے کئی سال تک شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تھی۔
غاصب صہیونی حکومت کا فضائی حملہ شام کی داخلی خود مختاری پر حملہ ہے، ایم ڈبلیو ایم پاکستان
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے دمشق میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر میجر جنرل سید رضی موسوی پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کا فضائی حملہ شام کی داخلی خود مختاری پر حملہ ہے، جس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے، شہید جنرل موسوی شہید قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے، انہیں گھر پر میزائل حملے میں شہید کیا گیا ہے، وہ ایرانی سفارتخانے میں بحیثیت سفارتکار اور سیکنڈ کونسلر کام کرتے تھے، ان کے پاس سفارتی پاسپورٹ تھا، ان پر حملہ 1961ء اور 1973ء کے بین الاقوامی کنونشن کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
انہوں نے کہا عالمی مجرم اسرائیل عالمی قوانین کی کھلم کھلا دھچیاں اڑا رہا ہے، غاصب اسرائیلی رجیم کی ان مجرمانہ کارروائیوں سے صاف ظاہر ہے کہ صہیونی ریاست شدید بوکھلاہٹ اور خوف کا شکار ہو کر اس طرح کے جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، صہیونی حکومت نے شہید موسوی پر حملہ کر کے جنایت کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ حملہ شام کی خودمختاری کی بھی مکمل خلاف ورزی ہے کیونکہ سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کرنا میزبان ملک کی ذمہ داری ہے، شہید جنرل موسوی شام میں فوجی مشیر کی ذمہ داری بھی انجام دیتے تھے۔ وہ شام میں سپاہ پاسداران انقلاب کے پرانے مشیروں اور شہید جنرل سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے <ref>صہیونی حکومت کو شہید جنرل موسوی پر حملے کی قیمت ادا کرنا پڑے گا، صدر رئیسی [https://ur.mehrnews.com/news/1920842/%D8%B5%DB%81%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D8%AC%D9%86%D8%B1%D9%84-%D9%85%D9%88%D8%B3%D9%88%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D9%8 mehrnews.com]</ref>۔
'''کلب صادق''' کلب صادق ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر،مفکر،مصلح، ماہر تعلیم اور مبلغ تھے۔وہ لکھنؤ، کے ایک انتہائی معزز شیعہ خاندان المعروف خاندان اجتہاد ۔آپ کے والد کلب حسین اپنے وقت کے مشہور عالم دین تھے۔مولانا کے بھائی مولانا کلب عابد بھی اسلامی اسکالر اور مبلغ تھے۔ان کے بیٹے مولانا کلب جوادہیں جو مولانا کلب صادق کے بھتیجے ہیں۔ آپ کو ہندو اور مسلمانوں، شیعوں اور سنیوں کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے داعی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
'''کلب صادق''' کلب صادق ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر،مفکر،مصلح، ماہر تعلیم اور مبلغ تھے۔وہ لکھنؤ، کے ایک انتہائی معزز شیعہ خاندان المعروف خاندان اجتہاد ۔آپ کے والد کلب حسین اپنے وقت کے مشہور عالم دین تھے۔مولانا کے بھائی مولانا کلب عابد بھی اسلامی اسکالر اور مبلغ تھے۔ان کے بیٹے مولانا کلب جوادہیں جو مولانا کلب صادق کے بھتیجے ہیں۔ آپ کو ہندو اور مسلمانوں، شیعوں اور سنیوں کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ایک بڑے داعی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش