پرش به محتوا

کاربر:Saeedi/صفحه تمرین: تفاوت میان نسخه‌ها

بدون خلاصۀ ویرایش
خط ۲٬۳۰۳: خط ۲٬۳۰۳:


سید حسن بچپن سے ہی اپنے ہم عمر بچوں سے مختلف تھے۔ وہ عام بچوں کی طرح فٹ بال کھیلنے یا تیراکی میں کو‏ئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ ان کے بچپن کے زمانے میں قارطینہ میں کوئی مسجد نہیں تھی۔ وہ اپنا زیادہ تر وقت نواحی علاقوں سن الفیل، باروج، حمود اور نابع کے علاقے میں موجود مساجد میں گزارتے تھے۔ اپنے خاندان کے باقی ارکان کے برعکس وہ انتہائی مذہبی نوجوان تھے۔ جب حسن کی عمر نو سال ہوئی تو بیروت کے شہر کے شہداء چوک میں سڑک کے فٹ پاتھوں پر ایرانی کتابوں کی دکانوں سے کتابیں خریدا کرتے تھے۔ ہر وہ کتاب پڑھنے کے شوقین تھے جو اسلام کے بارے میں ہو جب وہ ایک کتاب پڑھتے ہو‎‎ئے تھک جاتے تو اسے دوسری طرف رکھ کر نئ کتاب پڑھنا شروع کر دیتے۔ کتابیں پڑھتے پڑھتے یہ بچہ ایک خصوبصورت نوجوان میں تبدیل ہو گیا <ref>محمد اسلم لودھی، اسرائیل ناقابل شکست کیوں؟ وفا پبلی کیشنز، 2007ء،ص47</ref>۔
سید حسن بچپن سے ہی اپنے ہم عمر بچوں سے مختلف تھے۔ وہ عام بچوں کی طرح فٹ بال کھیلنے یا تیراکی میں کو‏ئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ ان کے بچپن کے زمانے میں قارطینہ میں کوئی مسجد نہیں تھی۔ وہ اپنا زیادہ تر وقت نواحی علاقوں سن الفیل، باروج، حمود اور نابع کے علاقے میں موجود مساجد میں گزارتے تھے۔ اپنے خاندان کے باقی ارکان کے برعکس وہ انتہائی مذہبی نوجوان تھے۔ جب حسن کی عمر نو سال ہوئی تو بیروت کے شہر کے شہداء چوک میں سڑک کے فٹ پاتھوں پر ایرانی کتابوں کی دکانوں سے کتابیں خریدا کرتے تھے۔ ہر وہ کتاب پڑھنے کے شوقین تھے جو اسلام کے بارے میں ہو جب وہ ایک کتاب پڑھتے ہو‎‎ئے تھک جاتے تو اسے دوسری طرف رکھ کر نئ کتاب پڑھنا شروع کر دیتے۔ کتابیں پڑھتے پڑھتے یہ بچہ ایک خصوبصورت نوجوان میں تبدیل ہو گیا <ref>محمد اسلم لودھی، اسرائیل ناقابل شکست کیوں؟ وفا پبلی کیشنز، 2007ء،ص47</ref>۔
== تعلیم ==
انہوں نے نجف سکول سے میڑک کا امتحان پاس کیا۔ اس دوران 1975ء میں لبنان میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ ان کا خاندان قاراطینہ سے ہجرت کرکے اپنے آبائی گاؤں منتقل ہو گیا۔ حسن نصر اللہ نے صور پبلک سکول سے بارہویں کا امتحان پاس کیا۔
== تنظیمی زندگی ==
قاراطینہ سے ہجرت سے قبل ان کا خاندان ایک غیر سیاسی خاندان تھا۔ حالانکہ اس زمانے میں اس علاقے میں بہت ہی فلسطینیوں اور لبنانی سیاسی پارٹیاں سرگرم تھیں۔ بصوریہ میں قیام کے دوران انہوں نے الامل میں شرکت کرلی۔ الامل میں شرکت کا فیصلہ ایک فطری عمل تھا کیونکا وہ امام موسی صدر کی شخصیت سے بڑے متاثر تھے۔ 15 سالہ لڑکا جلد ہی الامل میں اہم مقام حاصل کر گیا۔ انہیں تنظیم نے ان کے گاؤں کا نمائندہ منتخب کرلیا۔
== حوزہ علمیہ نجف میں ==
صور کی مسجد میں ان کی سید محمد الغاراوی سے ملاقات ہوئی جو اس زمانے میں مسجد سے ملحقہ مدرسے کے سرابراہ تھے۔ انہوں نے الغاراوی سے عراق کے شہر نجف میں واقع ممتاز مذہبی تعلیم کے ادارے اہواز میں قرآنی تعلیمات کے حصول کے لیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اہواز کے مدرسے کی خوبی یہ ہے کہ وہاں ہر طالب علم کو اپنی مرضی کے مطابق استاد کے انتخاب کا حق حاصل ہوتا ہے۔ الغاراوی ممتاز عراقی مذہبی راہنما سید محمد باقر الصدر کے دوست تھے۔ انہوں نے نو عمر طالب علم کو ان کے نام کا ایک سفارش خط دیا۔ وہ بذریعہ ہوائی جہاز بغداد اور وہاں سے بس میں بیٹھ کر نجف پہنچے جب وہ نجف پنہچے تو ان کے پاس روٹی کھانے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اس اجنبی شہر میں اللہ کے سوا کسی کی مدد حاصل نہ تھی۔ حسن نصر اللہ کے بقول اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے جو انکساری اور پاکپازی کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ وہ پانی کےساتھ روٹی کھاتے اور مسجد کی صف پر رات کو سوتے۔ اہواز پہنچنے پر لبنانی شہریوں سے ملاقات کی اور سید محمد باقر الصدر تک خط پہنچانے کے طریقے کے بارے میں دریافت کرنا شروع کیا۔ ان کے ہم وطنوں نے مشورہ دیا کہ سید عباس موسوی واحد شخصیت ہیں جو سفارشی خط سید صدر تک پہنچا سکتے ہیں۔ انہون نے موسوی سے ملاقات کا فیصلہ کرلیا۔ پہلی نظو
confirmed
۱٬۱۳۰

ویرایش